بادشاہ عقل
و دل-ملا وجہی
Badshah Aqal o Dil by Mulla Wajhi
ایک
شہر تھا ۔ اس شہر کا نا وں سیستان ۔ اس سیستان کے بادشاہ کا نا وں عقل ۔ دین و
دنیا کا تمام کام اس تے چلا۔ اس کے حکم باج ذراکیں نیں ہلتا۔ اس کے فرماے پر جو
چلے ،ہر دو جہاں میں ہو ئے بھلے ۔ سو اس عقل بادشاہ کوں ،عالم پناہ کوں، ظلاللہ
کوں صاحب سپاہ کوں ایک فرزند تھاکہ اس کا جوڑا دنیا میں کئیں نہ تھا۔ واصل کامل،
عاشق عاقل،عالم عامل، ناوں،اس کا دل۔ تخت و تاج کا، لائق ،سب پر فائق ،بات میں
قابل ،سمج میں فاضل ۔ سو ایک دیس ،اس وعقل بادشاہ ،حقیقت آگاہ کے دل پر کچھ آیا
اپنا اندیشہ اپس کو ں بھایا ۔ سو اس کوں ،اس شاہ زادے کوں ،اس ماہ زادے کوں،اس
متقی کوں،اس سب علماں کے دھنی کوں تن کے ملک کی بادشاہ ہی دیا۔ تن کے ملک کا با
دشاہ کیا،سرفرازکیا،ممتازکیا۔ دل بادشاہ کے ہات میں تن کاملک آیا ۔ ٹھارے ٹھار
،کونچے کونچے ،بازارے بازار اپنی دُراہی پھرایا۔ ن دل کا فرماں بردار ،جوں نفر
خدمت گار ۔ جدھردل جاتا، دل کے پچھیں تن بی آتا۔نوے نوے قانون دھرنے لگیا۔دل ،تن
کے ملک کی بادشاہی کر نے لگیا۔
القصہ ایک رات دل بادشہ کمباچ ،طنبور
قانون ،عودمنگاکر ،مطرباں خوش سرور بلا کر مجلس کیا۔ ارکان دولت ،ندیم،قصہخواں،
خوش طبعاں، لطیفہ گو یاں، حاضر جواباں، گل رو یاں، خوش خویاں سب حاضر تھے۔ بارے اس
وقت یکایک عین مستی میں، فراغ دستی میں، اس کمال ہستی میں، ایک قدیم ندیم ،بھوت
لطافت سوں، بھوت فصاحت سوں، بھوت بلاغت سوں، بات کا سررشتہ کاڑ کر، ایک تازے آب
حیات کا قصہ پڑیا ۔ ولے پڑتے وقت اس قصے کی مستی چڑی ،سو آپے بی ٹک گر پڑیا ۔ دل
کھو لیا ،بات سنیا تھا سو بو لیا کہ جو کئی یو آب حیات کو پیوے گا دوسرا خضر ہو
وے گا۔ اس جگ میں سدا جیوے گا۔ دنیا میں جیو نا اُسیچ کا ہے۔ جو کئی یو آب حیات
پیانیں ،تو دنیا میں عبث آیا۔ کیا لذت دیکھیا،کچھ نیں کیا۔ عبث جیا۔ جس کے دل میں
یو نیں طمع،کیا جیونا اس کا، کس جیونے میں جمع۔
جس کے آب حیات سوں ترہوئیں گر لب
،حیران ہو وے گا ، تماشا دیکھے گا عجب عجب ۔اس آب حیات کی بات کا اثر بھوت وھاں
سوں دل بادشاہ کے سرچڑیا ۔ دل بادشاہ اس آب حیات کی بات پر مطلق عاشق ہوا ، بیتاب
ہو پڑیا۔ دل بھوتچ طالب ہوا۔ اشتیاق غالب ہوا۔ بات سنتے اس حال کو انپڑیا، عاشق
تھا بچارا بیگیچ سنپڑیا۔
القصہ دل بادشاہ ،حقیقت آگاہ بھوت بے
دل ہوا۔ دل پر کام مشکل ہوا۔ شہرسب حیران ،گھرگھر لوگاں پریشان۔ جتے جتا
دوڑے،سرگرداں ہو کر سب سر پھوڑے ۔ پیشوا، دبیر،امیر،وزیر،کئی کرنیں سکے اس کی
تدبیر ۔ویسے میں دل بادشاہ کوں، خصوص ایک جاسوس تھا ،اس کا ناوں نظر۔ سب ٹھاوں اس
کا گزر ۔سب جگہ کی معلوم اسے خبر ۔ کئی نہ جاسکے وھاں جاوے ۔ کئی نیں خبر لیاتا سو
خبر لیاوے ۔ سووونظر جاسوس دل بادشاہ کے حضور آکر ، تسلیم کر بو لیاکہ اے دل
بادشاہ ، عالم پناہ ! مجھے رخصت دے۔ اس کا م کوں میں جاؤں گا۔ جدھر کدھر ڈھونڈ کر
توں منگتا سو آب حیات کی خبر میں لیا ؤں گا۔ بارے دل بادشاہ نظر کی یو با ت سنیا
تو خوش ہوا۔ نظر جا سوس کوں شا با ش، شاباش کہیا۔ گلے لگایا،خدا کی درگاہ آمیدوار
ہو کر رضا دیا کہ تو جا ،یو خوش خبر لے کر بیگ آ۔ تا خیر نکو کر ، اس کام کو
تقصیر نکو کر۔ مبا رک ہے ، جاگے تیرے نصیب کہ نصر من اللہ و فتح قریب ۔
0 Comments