خطوط-مرزاغالب
Khutoot by Mirza Galib
تہنیتی خط
بنام منشی عبداللطیف
بر
خوردارنور چشم عبداللطیف
بعد دعائے دوامِ دولت و طول عمر،معلوم کریں کہ بھائی صا حب
کے کہنے سے معلوم ہوا کہ تمھارے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ بہت مجھ کو خوشی ہو ئی ۔ اللہ
تعالی تم کو مبا رک کرے اور م کو تمھارے باپ کے سایہ عطافت اور اس کو تمھارے ظل
رافت میں سلا مت رکھے ۔ اس کی اولاد م کو دکھلاوے ۔ تم جو نام رکھو ، اس سے مجھ کو
اطلاع دینا۔ میں چاہتا ہوں کہ کوئی نام ایسا ملے کہ جس کے اعداد سے سال ولادت ظاہر
ہو ۔ والدّعا
مر
سلہ : دو شنبہ ۱۰ مارچ ۱۸۵۱ء
ازاسدا
للہ
تجارتی خط
بنام منشی شیونرا ئن آرام
شفیق میرے ،مکرم میرے
، منشی شیونرئن صاحب!
میں نہیں چاہتا کہ دو جز یا چا ر جز
کی کا ب ہو ۔ چھے جز سے کم نہ ہو۔ مسطردس گیارہ سطر کا ہو مگر حا شیہ تین طرف بڑا
رہے ۔ شیرازے کی طرف کا کم ہو۔ اس کے سوایہ ہےکہ کا پی کی لضحیح ہو ، غلط نا مے کی
حا جت نہ پڑے ۔ آپ خود موجہ رہیے گا اور منشی نبی بخش صا حب کو اگر کہیے گا تو وہ
بھی آپ کے شریک رہیں گے اور مرزا تقتہ تومالک ہی ہیں۔
کا غذ شیورام پو ری ہو مگر سفید اور
مہرہ کیا ہوا اور لعاب دار ہو ۔ پھر یہ کہ حاشیے پر جو لغات کے معنی لکھے جا ئیں
واسکی طرز تحریر اور تقسیم دل پسند اور نظر فریب ہو۔ حا شیے کی قلم بہ نسبت متن کی
قلم کے خفی ہو ۔ مر زاتفتہ کو پا نچ جلدوں کا لکھا تھا لیکن اب چھے جلدیں تیار
کیجیے۔ ان چھے جلدوں کی جو لا گت پڑے ،میں بہ مجرد طلب کے فو راً ہنڈی بھیج دوں
گا۔
سہ شنبہ، ۳۱اگست ۱۸۵۸ء
راقم اسداللہ
تعزیتی خط
بنام نواب حسین مر زا
بھائی صاحب !
آج تک سو چتا رہا کہ بیگم صا حبہ
قلبہ کے انتقال کے باب میں تم کو کیا لکھوں ۔ تعزیت کے واسطے تین باتیں ہیں :
اظہارِغم، تلقین صبر ،دعائے مغفرت ۔سو بھائی ،اظہار غم تکلف محض ہے۔ جو غم تم کو
ہوا ہے۔ ممکن نہیں کہ دوسرے کو ہواہو۔ تلقین صبر بے دردی ہے۔ پس ایسے مو قع پر صبر
کی تلقین کیا کی جا ئے۔ رہی دعائے مغفرت ؛ میں کیا اور میری دعاکیا؟ مگر چونکہ وہ
میری مربّیہ اور اور محسنہ تھیں، دل سے دعا نکلتی ہے۔ تمھارا یہاں آنا سنا جاتا
تھا۔ اس واسطے خط نہ لکھ سکا ۔ اب جو معلوم ہوا دشمنوں کی طبیعت نا ساز ہے اور اس
سبب سے آنا نہ ہوا، یہ چند سطریں لکھی گئیں ۔ حق تعالیٰ تم کو سلا مت اور تندرست
اور خوش رکھے۔
۱۵نومبر۱۸۶۶ء
تمھاری خوشی کا طالب غالب
0 Comments