سولہویں فصل
خدا تعالیٰ اور فرشتوں اور پیغمبروں کی زیارت میں
Khuda Talah Aur Farishton Aur Paigambaron Ki Ziyarat
Mein
اس کتاب کا مصنّف
کہتا ہے کہ اس عاجز کے اُستاد نے خداوند
تعالےٰ اور فرشتوں اور پیغمبروں کے دیکھنے
کی تاویل اپنی کتاب کے شروع میں
مقدّمہ کے طور پر بیان کی ہے ۔مَیں نے بھی اسی طرح مناسب جا نا کہ اس
کو پہلے بیان کروں اور باقی چیزوں کی تاویل حسبِ وعدۂ دیباچۂ کتاب حروف معجم کی تر تیب پر بھر بیان کروں تاکہ ان خوابوں کی تاویل کا
نکالنا پڑھنے اور سیکھنے والے پر آسان ہو
جائے ۔
خدا تعالےٰ کو دیکھنے کی تاویل
حضر ت دانیال علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جو بندہ مومن خدا تعالےٰ کو خواب میں بیچون اور بے چگون دیکھتاہے (جیسا کہ
احادیث میں آیا ہے )اس امر کی دلیل ہے کہ اُس کو دیدارِ الٰہی ہو گا اور اُس کی حا جتیں پوری ہوں گی اور اگر بندہ
کھڑا ہے اور خدا تعالےٰ اس کو دیکھتا ہے۔ صلاحِ کار اور سلامتیِ نفس کی
دلیل ہے اور مغفرت کے ساتھ مخصوص ہو گا۔
اگر گناہ گارہے تو توبہ کرے۔
حضرت ابن سیرین
رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ اللہ تعالےٰ اُس سے راز کی بات کرتا ہے تو اس امر کی دلیل ہے کہ وہ شخص اللہ تعالےٰ
کے نزدیک بزرگ ہے ۔فرمانِ خدا ہے: وَقَرَّبۡنَاہُ نَجِیّاً ہؕ (اور ہم نے اس کو
سرگوشی سے قریب کیا)
اگر کوئی خواب دیکھے
کہ خدا تعالےٰ اُس کے ساتھ حجاب کے
پیچھے بات کرتا ہے ۔یہ اس کے دین کے
خلل یا خطاء کی دلیل ہے ۔فرمانِ خداتعالےٰ
ہے:مَاکَانَ
لِبَشۡرٍاَنۡ یُّکَلِمَہُ اللہُ اِلاَّ وَحۡیاً اَوۡمِنۡ وَّ رَآ ءِ حِجَابٍ ہ (کسی بشر کے لیے نہیں ہے
کہ اللہ تعالےٰ اُس سے کلام کرے ۔ مگر بطور وحی یا حجاب کے پیچھے ۔
اگر خواب میں دیکھے
کہ اللہ تعالےٰ نے اس کو مقرّب
اور عزیز اور حساب کرکے بزرگ بنا
لیا ہے، تو یہ اس کی بخشش کی دلیل ہے اور دنیا
میں مصیبت دیکھے گا۔
اگرخواب میں دیکھے کہ حق تعالےٰ اُس کو نصیحت کر رہا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے
کہ خدا تعالیٰ کی رضا اس میں نہیں ہے۔ فرمانِ خد ا تعا لےٰ ہے :یَععِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ (تمہیں نصیحت کرتا ہے
تا کہ تم نصیحت قبول کرو)۔
اگر خواب میں دیکھے
کہ خدا تعالے ٰاُس کو خوشخبری دیتا ہے تو یہ
اس کی رضا کی دلیل ہے اور اگر دیکھے کہ اس کو خدا تعالیٰ ڈراتا ہے تویہ اس کے غضب کی
دلیل ہے اور اگر دیکھے کہ وہ خدا تعا لےٰ کے آگے سر جُھکائے کھڑا ہے تو یہ غم او
راندوہ کی دلیل ہے۔ فرمانِ باری تعالےٰ ہے: وَلَوْ تَرٰیٰ اِذِ الْمُجْرمُوْنَ نَاکِسُوْا
رُؤُسَھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ (اور جب توگنا ہگاروں کو دیکھے گا کہ انہوں نے اپنے
رب کے آگے سر جُھکائے ہُوئے ہیں)۔
حضرت کرمانی رحمتہ اللہ
علیہ نے فرمایا ہے اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ خدا تعالےٰ نے اُس کو کوئی چیز دی
ہے تو یہ دُنیا میں بلا اور مصیبت کی دلیل ہے۔ اگر خواب میں دیکھے کہ حق تعالے ٰاُس
کو نظرِ لُطف سے دیکھتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ خدا تعالےٰ اُس کو بہشت اور
اپنا دیدار عنایت کرے گا اور اگر خواب میں دیکھے کہ اُس کو دُنیا کے سامان میں سے کچھ
دیا ہے۔ یہ سخت بیماری کی دلیل ہے۔ لیکن اس کا اجر اور ثواب پائے گا۔ بعض تعبیر بیان
کرنے والوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عذاب پائے گا۔
اگر خدا تعالےٰ کو دیکھے اور کوئی دُوسرا کے کہ یہ خدا ہے۔ یہ
بادشاہی کی دلیل ہے اور اگر خواب میں دیکھے کہ خدا تعالیٰ زمین پر یا کسی جگہ میں آیا
ہے۔ یہ دلیل ہے کہ اس جگہ والے مظلوم ہیں اور خدا تعالےٰ ان لوگوں کی مدد کرے گا اور
اگر وہاں قحط اور تنگی ہے تو فراخی ہو گی اور اگر وہاں کے باشندے گناہگار ہیں تو توبہ
کریں گے۔ اور اگر دیکھے کہ خدا وند تعالیٰ اس کے گھر میں آیا ہے اور مہربانی سے اُس
کے سر پر ہاتھ پھیرا ہے یا خلعت پہنائی ہے۔ یہ حق تعالےٰ کے کرم کی دلیل ہے۔ لیکن یہ
شخص دُنیا میں رنج اور بیماری اُٹھائے گا۔ اور اگر خدا تعالےٰ کو نورانی شکل پر خواب
میں دیکھے، جس کا کہ بیان نہ ہو سکے تو یہ غم اور اندوہ کی دلیل ہے ۔
اگر خواب میں دیکھے کہ خدا تعالےٰ نے اُس کا کوئی دوسرا نام
رکھا ہے یہ شرف اور بزرگی کی دلیل ہے۔ اور اگر اُس پر خدا تعالےٰ نے غلبہ کیا ہے تویہ
زہد اور پارسائی کی دلیل ہے ۔
اگر خواب میں دیکھے
کہ خدا تعالے نے اُس کو اپنے نزدیک بُلایا ہے تو اُس کی تعبیر یہ ہے کہ اُس شخص کی
موت قریب آگئی ہے۔
جا بر مغربی رحمتہ اللہ
علیہ نےفرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواب میں اللہ تعالے
کوکسی شہر یا گاؤں میں دیکھے تو اس امر کی دلیل ہے کہ اُس جگہ کے نیک لوگ عزّت اور
شرف اور مرتبہ پائیں گے اور اس جگہ سے ظلم کا ہاتھ اُٹھ جاتے گا۔ فرمان ِحق تعالےٰ
ہے: اَللہُ یَحۡکُمۡ
فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ہؕ(اللہ تعالےٰ تمہارے درمیان تمہارے اختلاف کی بابت فیصلہ کرے گا (
اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ تعالے ٰاس موضوع پر خفا ہے تو یہ
اس امر کی دلیل ہے کہ اس شہر کا قاضی ہے انصاف ہے۔ یا اس شہر کا امیر رعایا پر ظلم
کرتا ہے۔ یا اُس شہر کے عام لوگ بے دین ہیں اور اگر یہی خواب چور دیکھے تو اُس کے
ہاتھ پاؤں گاٹے جائیں گے اور اس شہر میں فتنہ اور بلا اور قتل واقع ہو گا۔ فرمانِ
حق تعالےٰ ہے : وَھُوَ
الۡقَاھِرُ فَوۡقَ عِبَادِہٖ وَیُرۡسِلُ عَلَیۡکُمۡ حَفَظَۃً حَتیٰ اِذَا جَآ ءَ
احۡدَکُمۡ الۡمَوۡ تُ تَوَ فَّتۡہُ
رُسُلۡنَا وَھُمۡ لاَ یَفۡرُطُوۡنَ ہ (وہ
اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر محافظوں کو بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب کسی کو موت
آتی ہے تواُس کو ہمارے قاصد مارڈالتے ہیں اور وہ کمی نہیں کرتے۔ )
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالےٰعنہ نے فرمایا ہے کہ
اگر کوئی شخص خدا تعالےٰ بیچون و بے چگون خواب میں دیکھے، وہ ڈر اور خوف سے امن میں
رہے گا اور اگر مسلمان ہے تو آخرت میں دیدارِ الہٰی پائے گا۔ حق تعالے ٰکا فرمان
ہے : الَذِیۡنَ
اَحۡسَنُوۡ الَھُمُ الۡحُسنیٰ وَزِیَا دَ ۃٌ ہؕ (جنہوں نے احسان کیا ہے اُن کے لیے نیکی اور زیادتی ہے ۔)
تعبیر کی تفسیر کرنے والے خُدا تعالےٰ کی زیارت کے بارے میں
کہتے ہیں۔ اگر خُدا تعالے ٰکو اس صورت پر دیکھے کہ وہ صورت کبھی نہیں دیکھی ہے۔ یہ
اُس کے فضل و کرم کی دلیل ہے اور اگر کسی شخص کی صُورت پر دیکھے تو وہ شخص غالب
اور۱؎ نا
مدار ہو گا اور اگر خُدا تعالےٰ کو نماز اور تسبیح میں دیکھے تو یہ اُس کی
رحمت اور بخشش کی دلیل ہے اور اگر خُدا تعالےٰ کو ۲؎غازی لوگ جہاد میں دیکھیں تو یہ
اُن کی بخشش کی دلیل ہے ۔ اگر کوئی شخص خُدا تعالے ٰکو خواب میں گالی دے گا تو یہ
اُس کے کُفر کی دلیل ہے۔ اگر خدا تعالےٰ کو تخت پر بیٹھا ہُوا یا سویا ہُوا دیکھے
تو یہ نالائق صفات ہیں اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ وہ شخص بد دین اور گناہگار ہو
گا۔
حضرت جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ خُدا تعالے ٰکو
خواب میں دیکھنے کی تاویل سات وجہ پر ہے،اوّل، معافی اور بخشش ۔ دومؔ، بلا اور مصیبت
سے امن۔ سوؔمّ، نور اور ہدایت اور دین میں قوت ۔ چہاؔرم، ظالموں پر فتح مندی۔ پنجؔم
،بلا اور آخرت کے عذاب سے امن ۔ششمؔ ، اس ملک میں آبادی اور بادشاہ عادل ہو گا۔
ہفتم، عزّت اور شرف اور دُنیا اور آخرت میں بلند پایہ ہو گا۔ یہ وجوہات نظر رحمت کی
صورت میں ہیں۔ اگر خدانخواستہ نظرِ قہر ہے تو اسکے برخلاف ہو گا۔ اور اگر قاضی
خواب میں دیکھے کہ خُداتعالیٰ اُس کو غصہّ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل
ہے کہ وہ شرع سے ۳؎تجاوز کرتا ہے اور ۴؎مظلوم کی ۵؎داد رسی نہیں کرتا ہے اگر
بادشاہ دیکھے تو اس کی بے عدلی کی دلیل ہے اور اگر عالم دیکھے تو اُس کے دین اور اعتقاد
میں خلل ہے۔ حاصل یہ ہے کہ نظر ِرحمت سے دیکھے تو بخشش ہے اور نظر ِقہر سے دیکھے
تو رحمت اور عذاب ہے۔ ہماری دلیل یہ ہے کر حق تعالےٰ موجود ہے۔ اس کا دیکھنا عقل کی
راہ ہے۔ لہٰذا خواب میں دیدارِ الہٰی کا مُنکر نہ ہو نا چاہتے۔
ابو حاتم نے حضرت محمدبن سیرین ؒسے سُنا۔ آپ نے فرمایا ہے
کہ سب خوابوں میں سے درست یہ ہے کر حق تعالےٰ کو خواب میں بے۷؎ چون اور۸؎ بے چگون
دیکھے۔
حاشیہ
۱؎ نامدار : مشہور باعزت
۲؎ غازی : دین
کے لیے لڑائی کرنے والا
۳؎ تجاوز کرنا: حدشرعی سے گزرنا
۴؎ مظلوم: جس
پر ظلم کیا گیا ہو
۵؎ داورسی : دارری کرنا انصاف کرنا
۶؎ بے عدلی : بے
انصافی
۷؎ بے چون : بے
مثل
۸؎ بے چگون : بے مثال
کتا ب کا نام
تعبیرالرؤیاء
مصنف
علا مہ ابن سیرین
اُردو ترجمہ
ابو القاسم دلاوری
ناشر
فرید بُکڈپو
(پرائیویٹ ) لمٹیڈ
0 Comments